آملہ ایک نہایت اہمیت والا درخت ہے ۔قدرتی طور پر یہ بنگلہ دیش، چین، انڈیا، ملائیشیا، پاکستان اور سری لنکا میں پایا جاتا ہے۔ آملہ کی کاشت سب سے پہلے انڈیا میں شروع ہوئی۔ آملہ زمانہ قدیم سے انڈیا اور مشرقی وسطیٰ میں بہت سی ادویات میں بطور اہم جزو استعمال ہوتا آرہا ہے۔
وٹامن سی کا بہترین ذریعہ
آملہ وٹامن سی کا بہت اہم ذریعہ ہے۔ اس میں مالٹے سے 30گنا زیادہ وٹامن سی پائی جاتی ہے۔ وٹامن سی کی کمی جسم میں ایک بیماری کا باعث بنتی ہے جو کہ Scurvy کہلاتی ہے۔ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے آملہ کا استعمال بے حد مفید ثابت ہوتا ہے۔
آملہ کا طبی استعمال
یرقان کو روکنے میں اس کا کردار بہت اہم ہے۔ سانس کی بیماریوں کیلئے آملہ کا استعمال فائدہ مند قرار دیا جاتا ہے۔ اس کے لیے آملہ کے جوس کو شہد کے ساتھ ملا کر استعمال کیا جاتا ہے جو کہ ٹی بی اور دمہ کیلئے بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔ شوگر کے مریض آملہ کا استعمال کرسکتے ہیں کیونکہ اس میں شوگر کی مقدار کم اور ریشے کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ یہ لبلبہ کی انسولین کے اخراج کی صلاحیت کو بڑھاتا ہے اور خون میں شکر کی مقدار کو کم کرتا ہے۔
دل کی بیماریوں میں اس کا استعمال بے حد مفید ہے۔ اس میں موجود پیکٹن کی زیادہ مقدار جسم میں کولیسٹرول کی مقدار کو کم کر کے دل کے دورے سے محفوظ رکھتی ہے۔ آملہ کا استعمال بیماری پیدا کرنے والےعناصر کو ختم کرکے انسانی صحت کو بحال کرتا ہے اور توانائی فراہم کرتا ہے۔ آملہ کا استعمال آنکھ کیلئے بھی فائدہ مند ہے۔ آملہ کے جوس کو شہد کے ساتھ ملا کر آنکھوں میں لگانے سے نظر تیز ہوتی ہے۔ جوڑوں کے درد میں اس کا استعمال مفید ثابت ہوتا ہے۔
آملہ میں موجود ایک کیمیکل انسانی توانائی کو بحال کرکے بوڑھا ہونے سے روکتا ہے یہ جسم میں قوتِ مدافعت کو بڑھاتا ہے۔ مزید برآں اس کا استعمال خون کے سرخ ذرات کو بڑھا کر ہیموگلوبن کی مقدار میں اضافہ کرتا ہے۔ آملہ نظام انہضام کو درست کرتا ہے۔ قبض کشا ءہے اور اسہال میں بھی اس کا استعمال مفید ثابت ہوتا ہے۔ اس کیلئے آملہ اور میتھی کے پتوں کو پانی میں ابال کر پینا مفید ہے۔ یہ بخار کو روکتا ہے۔ آملہ کے پھل کا پیسٹ ماتھے پر لگانے سے سردرد میں آرام ملتا ہے۔
پیٹ کے کیڑے ختم! السر سے بچائے
آملہ میں جراثیم کش خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ آملہ کا استعمال پیٹ کے کیڑوں کو ختم کرتا ہے۔ اس کا استعمال منہ کے السر سے بچائو کا باعث بنتا ہے۔ آملہ کے پتوں کو ابال کر یہ پانی مائوتھ واش کے طور پر استعمال کرنے سے افاقہ ہوتا ہے۔یہ مسوڑوں اور ناک سے خون آنے کو روکتا ہے۔ آملہ کی چھال کو پیس کر اس کا پیسٹ زخموں پر لگانے سے زخم جلد مند مل ہونے میں مدد ملتی ہے اس کا استعمال جگر اور تلی کو تقویت بخشتا ہے۔ اس کے بیج کھانسی، زکام، بخار، دمہ اور شوگر کیلئے نہایت زوداثر ہیں۔ شمال مشرقی ہندوستان میں لکڑہارے پیاس کی شدت کو کم کرنے کیلئے آملہ استعمال کرتے ہیں۔
بالوں کی نشوونما میں آملہ کا کردار
بالوں کی نشوونما کیلئے آملہ کا کردار اہم ہے۔ آملہ کے پھل کو چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ کر سکھانے پر ناریل کے تیل میں ابالا جاتا ہے۔ یہ تیل بالوں کو سفید ہونے سے بچاتا ہے۔ رات کو آملہ پانی میں بھگو کر یہ پانی بالوں میں لگانے سے بال مضبوط ہوتے ہیں۔ انہی خصوصیات کی بناء پر آملہ بہت سے شیمپو اور بالوں کے تیل کا اہم جزو ہے۔
آملہ کا ذائقہ دار اچار
آملہ کے دیگر استعمالات:اس میں موجود ٹے نن کی زیادہ مقدار کی وجہ سے اسے کپڑوں کا رنگ پکا کرنے کیلئےاستعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے پتوں سے کشید کیا جانے والا تیل مختلف خوشبوئوں میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ آملہ کا لذیذ ذائقہ اچار میں بھی بے حد پسند کیا جاتا ہے۔ کچھ علاقوں میں پانی کی خوشبو بہتر بنانے اور صاف کرنے کیلئے آملہ کی تازہ شاخوں کو کنوئوں میں پھینک دیا جاتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں